پاکستان عالمی ادارہ محنت کے جبری مشقت کنونشن کے پروٹوکول 29 کی توثیق کے قریب تر
اورتی فریقین کا عالمی ادارہ محنت کے جبری مشقت کے حوالے سے کنونشن کی توثیق کے ذریعے پاکستانی کارکنوں کی زندگیوں میں لائےجانے والے اہم فوائد پراتفاق۔
اسلام آباد، پاکستان (آئی ایل او نیوز) – عالمی ادارہ محنت کے جبری مشقت کے پروٹوکول کی پاکستان کی جانب سے توثیق جبری مشقت کے خلاف جدوجہد میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
عالمی ادارہ محنت کے جبری مشقت سے متعلق کنونشن1930 کی توثیق پاکستان پاکستان نے1957میں کی۔ اس سے متعلق پروٹوکول کو 2014 میں منظور کیا گیا تاکہ اس کے ذریعے جبری مشقت سے متعلق کنونشن کو موجودہ حالات کے مطابق بنایا جا سکے۔
عالمی ادارہ محنت کے اشتراک سے 07 ستمبر 2023 کو وزارت برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کی طرف سے ایک تکنیکی مشاورت کا اہتمام کیا گیا۔ مشاورت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے محکموں کے حکام اور آجروں اور کارکنوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مشاورت کی ابتداء 2021 عالمی ادارہ محنت کی جبری مشقت سے متعلق کنونشن میں موجود سقم کی نشاندیوں ذریعے کی گئی اور اس کا اختتام مشاورت سے ہوا جس میں آئندہ کے ٖٖٖلائحہ عمل کو طحہ کیا گیا۔
پروٹوکول ایک اہم بین الاقوامی قانون ہے جس کا مقصد جبری مشقت کے خلاف جدوجہد کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ جبری مشقت کی تعریف فراہم کرتا ہے جو کہ 1930 سے زیادہ جامع ہے، اور کئی ایسے اقدامات طے کرتا ہے جو ممالک کو جبری مشقت کو روکنے اور ختم کرنے کے لیے اٹھانے چاہئیں۔
وزارت سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کے جوائنٹ سیکرٹری محمد وشاق نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ یاد رکھیں کہ پروٹوکول 29 کی توثیق کی کوشش نہ صرف ایک قانونی یا طریقہ کار ہے بلکہ ایک اخلاقی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان بے شمار افراد کی زندگیوں اور بہبود کے بارے میں ہے جو جبر اور استحصال سے آزاد زندگی گزارنے اور کام کرنے کے مستحق ہیں۔ عالمی ادارہ محنت کے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان،گیئر ٹونسٹول نے کہا کہ پاکستان عالمی ادارہ محنت کی گورننگ باڈی کا قابل فخر رکن ہے۔ پروٹوکول 29 کی توثیق کرنے کا حکومت پاکستان کا فیصلہ انتہائی قابل ستائش ہے اور اس سے دنیا کو ایک مضبوط پیغام جائے گا کہ پاکستان مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور ہر طرح کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ایک ذمہ دار عالمی تجارتی پارٹنر کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے۔